Breaking

پیر، 14 دسمبر، 2020

وفا کے قید خانوں میں سزائیں کب بدلتی ہیں

ساجد رحیم

وفا کے قید خانوں میں سزائیں کب بدلتی ہیں 
بدلتا دل کا موسم ہے ہوائیں کب بدلتی ہیں 

لبادہ اُوڑھ کے غم کا نکل جاتے ہیں صحرا کو
جواب آئے نہ آئے ، صدائیں کب بدلتی ہیں 

میری ساری دعائیں تم سے ہی منسوب ہیں 
محبت ہو اگر سچی دعائیں کب بدلتی ہیں 

کوئی پا کر نبھاتا ہے، کوئی کھو کر نبھاتا ہے
نئے انداز ہوتے ہیں وفائیں کب  بدلتی  ہیں 

گناہوں کو ہمارے ایک ہی مالک بخشتا ہے
عطا اس کی پرانی ہے خطائیں کب بدلتی ہیں 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں