محبت کر نہیں سکتے عداوت کیا کرو گے تم؟
ہماری بے وفائی کی شکایت کیا کرو گے تم؟
مرے اشکوں نے سینچا تھا تمہارے کے سبزے کو
اسے ٹھکرا دیا تم نے سخاوت کیا کرو گے تم؟
تمہیں تو چاہیے اونچی حویلی رشمی کپڑے
میں اک مزدور ہوں مجھ سے محبت کیا کرو گے تم ؟
حقیقت تو یہ ہے کہ اک بیمارِ محبت سے
نگاہیں پھر لیتے ہو عیادت کیا کرو گے تم ؟
تمہارا تھا ، تمہارا ہوں ، تمہارا ہی رہوں گا میں
نہ ہو گی میری یادوں سے فراغت کیا کرو گے تم ؟
مقدر میرا چمکے گا کسی دن دیکھنا کاوشؔ
سبھی کچھ کھو دیا تم نے عنایت کیا کرو گے تم ؟
محمد حسین کاوش

 
.png) 
 
 
 
.png) 
0 تبصرے