چاند سورج ستارے دشمن تھے
سارے موسم ہمارے دشمن تھے
میں اکیلا تھا اپنے مسکن میں
لوگ بستی کے سارے دشمن تھے
کون آتا میری گواہی کو
میرے اپنے بچارے دشمن تھے
ایک سہارا تھا پیار کا مجھ کو
باقی سارے سہارے دشمن تھے
میں کھٹکتا تھا اس کی نظروں میں
اس کی آنکھوں کے تارے دشمن تھے
ساتھ اختر دیا مقدر نے
سو میں جیتا تھا ہارے دشمن تھے

0 تبصرے