ان کے گیسو سنوارنے والے ہیں

ان کے گیسو سنوارنے والے ہیں


ان کے گیسو سنوارنے والے ہیں
سادہ دل لوگ مرنے والے ہیں

نیند کو آگ لگنے والی ہے
خواب سارے بکھرنے والے ہیں

پنکھا ،رسی، اداسی اور کمرہ
میرا نقصان کرنے والے ہیں

ہم کو نفرت سے سخت نفرت ہے
ہم محبت ہی کرنے والے ہیں

دل کے گھاؤ بھریں گے گھاؤ سے
کب دوا سے یہ بھرنے والے ہیں

پھول سارے اداس ہیں ایسے
جیسے قبروں پہ چڑھنے والے ہیں

زخم دل ہو کوئی نیا دانش
زخم پہلے تو بھرنے والے ہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے