کہا تھا کس نے کہ عہد وفا کرو اس سے
جو یوں کیا ہے تو کیوں گلہ کرو اس سے
نصیب پھر کوئی تقریب قرب ہو کہ نہ ہو
جو دل میں ہوں وہی باتیں کیا کرو اس سے
یہ اہل بزم تنک حوصلہ سہی پھر بھی
زرا فسانہ دل ابتدا کرو اس سے
یہ کیا کہ تم ہی غم ہجر کے فسانے کہو
کبھی تو اس کے بہانے سنا کرو اس سے
فراز ترکے تعلق تو خیر کیا ہوگا
یہی بہت ہے کہ کم کم ملا کرو اس سے
احمد فراز

0 تبصرے