کسی صبح کا تھا منظر، سبھی کام جا رہے تھے
بڑے شوق سے پرندے تہ دام جا رہے تھے
وہ جدا ہوا تھا جس پل، نہیں وہ بھولتا وہ منظر
میں وہیں کھڑا ہوا تھا، درو بام جا رہے تھے
میں جو بات سوجتا تھا، تیری زات سے جڑی تھی
میں جو ھرف لکھ رہا تھا، تیرے نام جا رہے تھے
ساجد رحیم

0 تبصرے