چلو اک بار پھر سے , دہراتے ہیں فسانے کو .. فیصل ملک

 

nazam



چلو اک بار پھر سے

دہراتے ہیں فسانے کو

انجام بدل لیتے ہیں

راہیں پلٹ لیتے ہیں

تم اب کی بار بھی

اسی جگہ ملنا

جہاں پہ ہم ملے تھے

اسی راہ پہ چلنا

وہ ہی ہو پھر سے موسم

وہ ہی خوبصورت شامیں

وہ نغمگی فضاؤں میں

وہی لمحے ملن کے

مگر اس بار ہم 

غضب کی چال چلیں گے

مات دے جائیں گے قسمت کو

کہ ایسا کھیل کھیلیں گے

ہمارے کھیل کے سبھی گھر

محبت سے روشن ہوں گے

کہیں اندھیرا آنا بھی چاھے

آ نہ پائے گا اب کہ

وصال ہو گا وصال فقط

آ نہ.پائے گا ہجر

آؤ ...میرا ہاتھ تھامو

اب دور گگن پہ چلتےہیں

اس کہانی کو پھر سے

نئے سِرے سے لکھتے ہیں


                فیصل ملک


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے