Breaking

اتوار، 31 جولائی، 2022

جو مدعی تھا کبھی ساتھ جینے مرنے کا| nayab urdu shairy

 


ghazal
ghazal



جو مدعی تھا کبھی ساتھ جینے مرنے کا

اب اس کے پاس نہیں وقت بات کرنے کا


ہم ایک بار نہیں بار بار مارے گئے

ہمیں جنون چڑھا تھا کسی پہ مرنے کا


وہ پہلے دل میں اترنے کے فن میں طاق ہوا

پھر اس نے سیکھا ہنر بات سے مکرنے کا


جو گفتگو کے بہانے تلاش کرتا تھا

جواز ڈھونڈتا رہتا ہے اب بگڑنے کا


جسے گوارا نہیں ہوں میں بزم ہستی میں

وہ انتظار کرے چار دن گزرنے کا


یہ عشق و عاشقی مطلق ہمارے بس میں نہیں

بس اک وسیلہ ہے مٹی خراب کرنے کا


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں