کبھی یاد آئے تو پو چھنا
ﺫرا اپنی خلوتِ شام سے
کسے عشق تھا تیری زات سے؟
کسے پیار تھا تیرے نام سے
ﺫرا یاد کر کہ وه کو ن تھا
جو کبھی تجھےبهی عزیز تھا
وه جو مر مٹا تیرے نام پہ
وه جو جی اُٹھا تیرے نام سے
ھمیں بے رُ خی کا نهیں گلہ
کہ یهی وفاؤں کا هے صلہ
مگر ایسا جرم تها کو نسا؟؟
گئے ھم دُ عا و سلام سے
نہ کبھی وصال کی چاہ کی
نہ کبھی فراق میں آہ کی
کہ میرا طریقہِ عاشقی
ہے جدا طریقہِ عام سے

0 تبصرے