چلو اب ایسا کرتے ہیں ستارے بانٹ لیتے ہیں

 

Ghzals


چلو اب ایسا کرتے ہیں ستارے بانٹ لیتے ہیں

ضرورت کے مطابق ہم سہارے بانٹ لیتے ییں


محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے

منافع چھوڑ دیتے ہیں خسارے بانٹ لیتے ہیں


اگر ملنا نہیں ممکن تو لہروں پر قدم رکھ کر

ابھی دریائے الفت کے کنارے بانٹ لیتے ہیں


میری جھولی میں جتنے بھی وفا کے پھول ہیں ان کو

اکٹھے بیٹھ کر سارے کے سارے بانٹ لیتے ہیں


محبت کے علاوہ پاس اپنے کچھ نہیں ہے فیض

اسی دولت کو ہم قسمت کے مارے بانٹ لیتے ہیں

فیض احمد فیض

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے