پھولوں کی طرح تھا مرے خوابوں کی طرح تھا
وہ شخص تو ہر ڈھب سے گلابوں کی طرح تھا
میرے لیے انمول خزانوں سے نہیں کم
اوروں کے لیے عشق عذابوں کی طرح تھا
آنکھیں جسے پڑھنے کے لئے رہتی تھیں بیتاب
چہرہ ترا اُن خاص کتابوں کی طرح تھا
بس تیری بدولت ہیں یہاں رونقیں ساری
ورنہ یہ جہاں اجڑے خرابوں کی طرح تھا
جو میرے سوالوں میں نہیں تھا کہیں موجود
لہجہ ترا کچھ ایسے جوابوں کی طرح تھا

0 تبصرے