جو قربتوں کے نشے تھے وہ اب اترنے لگے


 جو قربتوں کے نشے تھے وہ اب اترنے لگے

GAZAL 


شا عر: احمد فراز 

----------------


 جو قربتوں کے نشے تھے وہ اب اترنے لگے

 نسیم ہجر کے جھونکے اداس کرنے لگے

 

گئی رتوں کا تعلق بھی جان لیوا تھا

بہت سے پھول نئے موسموں میں مرنے لگے


غزل میں جیسے تیرے خدوخال بول اٹھے

کہ جس طرح تیری تصویر بات کرنے لگے


وہ مدتوں  کی جدائی کے بعد ہم سے ملا

تو اس طرح سے کہ اب ہم گریز کرنے لگے


بہت دنوں سے وہ گھمبیر خاموشی ہے فراز

 کہ لوگ اپنے خیالوں سے آپ ڈرنے لگے


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے