![]() | ||
| ghazal |
ھر خطا کار کو مگر یہاں، مِلتی سزا نہیں
چھوٹا ھو یا کہ ھو بڑا، اُسے جانا ضرور ھے
سرائے زندگی ھے یہ جہاں، رھنے کی جا نہیں
دیتا نہیں ھے اب کوئی، مُفلِس کو اُدھار بھی
جانور پلتا ھے پیار سے، غریب کی غِذا نہیں
بھائی بھی اگر غریب ھو، تو رِشتہ ھے دُور کا
جیسے کہ ایک ماں نے، اِن دونوں کو جنا نہیں
دولت کََدوں کے یہاں، دیکھے عَجَب رِواج ھیں
ایک گھر میں ھیں مگر، کسی سے واسطہ نہیں
مانگے کوئی سہارا تو، کنارا کر جاتے ھیں لوگ
وقت کڑا جو آئے تو، دیتے کسی کو آسرا نہیں
دعوے ھیں مسیحائی کے، تو لہجے ناروائی کے
اِن کے پاس ھوتی کبھی، دردِ دل کی دوا نہیں
تماشہ بنی ھے بے بسی، اِنسانوں کی بِھیڑ میں
عزت بچانے کا اب کوئی، راستہ یہاں بچا نہیں
پُھولوں سی ھماری بیٹیاں، ھَوَس کا شِکار ھیں
چمن کے اِن پُھولوں کو، دیتا کوئی رِدا نہیں
ساجن بتاؤں اور کیا، داستاں میں ظُلم کی
غیرت مر چُکی ھے اور، باقی رھی حَیا نہیں
کلام...
عبدالرؤف ساجن

0 تبصرے