‎جس کی قربت میں قرار بہت تھا


جس کی قربت میں قرار بہت تھا
Ghazal 

جس کی قربت میں قرار بہت تھا
اس  کا  ملنا  دشوار  بہت  تھا

جو میرے ہاتھوں کی لکیروں میں نہ تھا
اس  شخص سے  ہمیں  پیار بہت  تھا

دکھ  کی  ٹھیس ہمیں  سہنا  ہی  تھی
ایک شخص پر ہمیں اعتبار بہت تھا 

جس کو میرے گھر کا راستہ معلوم نہیں
اسی  کا  دل  کو انتظار  بہت  تھا

صبح سے شام ہوئی اس کے ساتھ اکثر
باتوں میں  ابھی اختصار بہت  تھا

اسے زخموں کی خبر ابھی نہیں ہوئی
پہلی  ہی  چوٹوں کا  خمار بہت  تھا

نہ چاہتے ہوئے کاشف اسے بھلایا 
کیا  کرتے اس کا  اصرار بہت  تھا


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے