فیض احمد فیض
اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
ہم پروشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم بے حساب یاد آئے
جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گے
راہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا
0 تبصرے