Breaking

پیر، 19 اکتوبر، 2020

ناوک انداز جدھر دیدہ جاناں ہوں گے

urdu shairy

 ناوک انداز جدھر دیدہ جاناں ہوں گے

 نیم بسمل کئی ہوں گے، کئی بے جاں ہوں گے


تابِ نظارہ نہیں ، آئینہ کیا دیکھنے دوں 

اور بن جائیں گے تصویر، جو حیران ہوں گے


تو کہاں جائے گی، کچھ اپنا ٹھکانا کر لے

 ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہوں کئے


ایک ہم ہیں کے ہوئے ایسے پشیمان کہ بس

ایک وہ ہیں کہ جنہیں چاہ کے ارماں ہو گئے


ہم نکالیں گئے سن اے موجِ ہوا ، بل تیرا

اس کی زلفوں کے اگر بال پریشان ہوں گئے


پھر بہار آئی وہی دشت نوردی ہو گی

پھر وہی پاؤں وہی خارِ مغیلاں ہوں گئے


سنگ ارو ہاتھ وہی وہ ہی سرو داغِ جنوں

وہی ہم ہوں گئے ، وہی دشت بیابان  ہوں گئے


عمر تو ساری کٹی عشق بتاں میں مومن

آخری وقت میں کیا خاک مسلمان ہوں گئے


مومن خان مومن


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں