درد ہے خود ہی ، خود دوا ہے عشق
شیخ کیا جانے تو کہ کیا ہے عشق
کیا حقیقت کہوں کہ کیا ہے عشق
حق شناسوں کا ہاں خدا ہے عشق
اور تدبیر کو نہیں کچھ دخل
عشق کے درد کی دوا ہے عشق
عشق سے جا نہیں کوئی خالی
دل سے لے عرش تک بھرا ہے عشق
میر تقی میر
درد ہے خود ہی ، خود دوا ہے عشق
شیخ کیا جانے تو کہ کیا ہے عشق
کیا حقیقت کہوں کہ کیا ہے عشق
حق شناسوں کا ہاں خدا ہے عشق
اور تدبیر کو نہیں کچھ دخل
عشق کے درد کی دوا ہے عشق
عشق سے جا نہیں کوئی خالی
دل سے لے عرش تک بھرا ہے عشق
میر تقی میر
0 تبصرے