ھر کوئی یُوں پُکارے، ھائے دھوکے

‏عبدالرؤف ساجن


ھائے ھائے دھوکے

ھر کوئی یُوں پُکارے، ھائے دھوکے
چاروں اور ھم نے سجائے دھوکے

کوئی دھوکہ دے ھمیں اپنا بنا کر
اور کوئی غیروں سے کھائے دھوکے

دھوکہ دیتا ھے یہاں کوئی تاجر کو
کوئی تاجر سے خرید کر لائے دھوکے

کَھل چوکر میں ھُوا دھوکہ گوالے کو
گوالا بھی دُودھ میں مِلائے دھوکے

پہلے دھوکہ کھایا کپڑے خرید کر
پِھر کپڑوں کے سَنگ سِلائے دھوکے

گدھے کھا کر بھی لوگ گدھے نہ بنے
گدھے میں بھی سب نے پائے دھوکے

نوٹ شِیدے سے، ووٹ دِیئے گامے کو
گامے نے سبز باغ کے دِکھائے دھوکے

چِکن بِریانی، برگر کھا کر اِتراتے رھے
دال سبزی دھوکہ، سِری پائے دھوکے

مَعیار کو رکھا سدا بالائے طاق ھم نے
بڑے شوق سےخود کو پُہنچائے دھوکے

دھوکے مِلے دوست اور دُشمن سے بھی
جِدھر بھی جا کر دیکھا، نظر آئے دھوکے

دِل جَلانے کی باتیں اب بند کر دو ساجن
کون سُنے گا تیرے یہ سُخن ھائے دھوکے




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے