Breaking

پیر، 21 ستمبر، 2020

روشنی اور بہاریں تمہی رکھ لو جاناں




  روشنی  اور  بہاریں  تمہی رکھ  لو جاناں 

مرے جگنو میرے موسم مجھے واپس کر دو


میری حسرت مری محرومیاں لوٹا دو مجھے

میرے آنسو مرے ماتم مجھے واپس کر دو


جانے والے سے بس اتنا ہی کہا تھا میں نے

کجھ نہ لوٹاؤ میرے غم مجھے واپس کر دو


کیوں یہ تکرار سی ہونے لگی" میں" کی جاناں 

وہ جو ہم تم میں تھا اک "ہم "مجھے واپس کر دو


جتنی خوشیاں ہیں وہ رکھ لو مری جانب سے وصی

میری آنکھوں میں چھپے نم مجھے واپس کر دو


وصی شاہ



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں