روشنی اور بہاریں تمہی رکھ لو جاناں




  روشنی  اور  بہاریں  تمہی رکھ  لو جاناں 

مرے جگنو میرے موسم مجھے واپس کر دو


میری حسرت مری محرومیاں لوٹا دو مجھے

میرے آنسو مرے ماتم مجھے واپس کر دو


جانے والے سے بس اتنا ہی کہا تھا میں نے

کجھ نہ لوٹاؤ میرے غم مجھے واپس کر دو


کیوں یہ تکرار سی ہونے لگی" میں" کی جاناں 

وہ جو ہم تم میں تھا اک "ہم "مجھے واپس کر دو


جتنی خوشیاں ہیں وہ رکھ لو مری جانب سے وصی

میری آنکھوں میں چھپے نم مجھے واپس کر دو


وصی شاہ



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے