کوئی تو ہو...
جسے ہمارے ساتھ چلنے کی
آرزو ہو زمانوں سے...
جسے رات کے آدھے پہر..
ہمیں مانگنے کی عادت ہو..
جسے فضاؤں کی گنگناھٹ..
محسوس کرنے کا حوصلہ ہو..
بے پایاں چھلکتی ہو....
نگاہوں سے ہماری چاھت...
جسے ہمارے نام سے....
کرنوں سی حیا آئے....
کوئی تو ہو...
جس کو سونپ کر سبھی حسرتیں..
دل شاد ہو جائیں ہم...
برباد سی اس زندگی سے....
باجگُزار ہو جائیں ہم....
موسموں کی ہیں جو سختیاں..
اس کے سنگ ملکر بِتا لیں ہم...
کوئی تو ہو....
جسے ہمارا خیال....
بہت بے چین رکھتا ہو...
جسے ہماری تھکن....
بانٹ لینے کی خواہش ہو...
جسے محبت کے....
انمول لمحوں کی چاہ ہم سے زیادہ ہو..
ہم اس پر نثار کر دیں...
اپنی شدتوں سی یہ محبتیں..
جیون کا ہر اک پل....
اور عمر بھر کی یہ تھکاوٹیں...
اور سمٹ کر مر مریں بانہوں میں..
سفر اپنا تمام کر دیں....
جان سپردِ آفریں کر دیں...
کوئی تو ہو...
فیصل ملک!!!
0 تبصرے