وہ میرا جسم و جاں، میں اس کا کچھ بھی نہیں

عبدالرؤف ساجن

وہ میرا جسم و جاں، میں اس کا کچھ بھی نہیں
وہ ھے میرا روح_ رواں، میں اس کا کچھ بھی نہیں

وہ ھے شیریں بیاں، اور میں ھوں کج مج زباں وہ ھے میرا سخن داں، میں اس کا کچھ بھی نہیں

وہ ھے حسن_ جاوداں، میں ھوں بے نام و نشاں وہ میرا خاصۂ_ خاصاں، میں اس کا کچھ بھی نہیں

اس کا طالب اک جہاں، میرے لیے وھی سارا جہاں وہ ھے میرا ماہ_ تاباں، میں اس کا کچھ بھی نہیں

اس کا وجود سایۂ اماں، میرا وجود نفرت کا مکاں وہ میرا مہکتا گلستاں، میں اس کا کچھ بھی نہیں

وہ میرے درد کا درماں، اس کے وصف بے کراں ساجن کیسے کرے بیاں، ساجن تو کچھ بھی نہیں

عبدالرؤف ساجن

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے