Breaking

اتوار، 1 نومبر، 2015

میں اسے یادوں کی راھوں پر ڈھونڈنے نکل جاتا ھوں

میں اسے یادوں کی راھوں پر ڈھونڈنے نکل جاتا ھوں


میں اسے یادوں کی راھوں پر ڈھونڈنے نکل جاتا ھوں اور خشک پتوں کی طرح اکثر، ٹوٹ کے بکھر جاتا ھوں
کسی راہ گزر پر،کسی پیڑ کے سائے تلے، کسی نکر پر وہ رشک_قمر نظر آتا ھے تو، سمٹ کر نکھر جاتا ھوں
وہ جب پوچھتا ھے، کیا میری یادوں میں اب بھی روتے ھو

میں آنکھوں میں اشک بھر کے، صاف مکر جاتا ھوں
اس کا دل کبھی نرم، کبھی سنگلاخ چٹانوں جیسا ھے کبھی دل میں اتر جاتا ھوں، کبھی دل سے اتر جاتا ھوں
عجب دھوپ چھاؤں جیسی محبت ھے اس کی ساجن کبھی پا کر بگڑ جاتا ھوں، کبھی کھو کر سدھر جاتا ھوں


عبدالرؤف ساجن




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں