اوروں کی کہانی میں سمایا نہیں کرتے
دل، ثانوی کردار نبھایا نہیں کرتے
کیا خوبیِ قسمت ہے محبت کے سوا ہم
جھانسے میں کسی اور کے آیا نہیں کرتے
ایسا نہیں آئینہ دکھانا نہیں آتا
بس مارے مروت کے دکھایا نہیں کرتے
عادت سے ہیں مجبور برا سمجھو تو سمجھو
گر دل نہ ملے ہاتھ ملایا نہیں کرتے
کچھ اپنا بھی محفل میں نہیں لگتا ہے اب دل
کچھ یار بھی اب ہم کو بلایا نہیں کرتے
جلتی کو ہؤا دیتے ہیں بجھتی کو یہ ایندھن
اب چارہ گراں آگ بجھایا نہیں کرتے
دنیا سے ہے امید جسے اس کو بتا دو
سر سبز شجر بھی یہاں سایہ نہیں کرتے
روئیں گے اگر ٹوٹ گیا کوزہ گری میں
یہ سوچ کے اب تجھ سا بنایا نہیں کرتے

.png)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں