دُکھ تو یہی ہے اُس سے کنارا نہیں ہوا


دُکھ تو یہی ہے اُس سے کنارا نہیں ہوا


 دُکھ تو یہی ہے اُس سے کنارا نہیں ہوا

جو شخص لمحہ بھر بھی ہمارا نہیں ہوا


میں کیا کسی کے ساتھ چلوں گا تمام عمر
میرا تو اپنے ساتھ گزارا نہیں ہوا

جس شخص کے لئے مجھے ٹھکرا گئے ہو تم
میں نے سنا ہے وہ بھی تمہارا نہیں ہوا

خوابوں کے ٹوٹنے سے بدن ٹوٹنے تلک
وہ دکھ بتا جو ہم نے سہارا نہیں ہوا

کیسے مقام عشق پہ پہنچے ہوئے ہیں ہم
ہارے ہیں جان اور خسارا نہیں ہوا

احباب دے رہے ہیں نئے عشق کی خبر
اپنا تو ایک شخص بھی سارا نہیں ہوا


میثم تمام عمر یہی دکھ رہا مجھے میں کیوں کسی کو جان سے پیارا نہیں ہوا



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے