وہ رہ رہ کے چاہت جتانا کسی کا
وہ سو سو طرح آزمانا کسی کا
وہ کچھ کہتے کہتے زباں روک لینا
وہ باتوں میں پہلو بچانا کسی کا
تھکایا ہے درماندگی نے یہ کہ کر
ابھی دور ہے آ ستانا کسی کا
نظر بھر کر غنچوں کا دیکھا تبسم
کہاں ہائے وہ مسکرانا کسی کا
کبھی رحم بھی تجھ آیا کسی پر
کبھی درد بھی تم نے جانا کسی کا
تمہی سے حفیظ اس کو کیا دشمنی ہے
ہوا دوست کب یہ زمانہ کسی کا


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں