ساری دنیا کے رواجوں سے بغاوت کی تھی
تم کو یاد ھے جب میں نے محبت کی تھی
اسے راز دان سمجھ کر بتایا تھا حال دل
پھر
اس شخص نے مجھ سے عداوت کی تھی
جب تیری یادوں نے آنکھوں کو بیگویا تھا
میں نے اک نام کی تسبیح پر
تلاوت کی تھی
اس
کو چھوڑ کے ہنستے ہوئے گھر آکر
اتنا روئے تھے کہ آنکھوں نے شکایت کی تھی
میرے اجھڑنے کا سبب جب بھی کسی نے پوچھا
میں
نے بس اتنا بتایا کے محبت کی تھی


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں