ملكةُ القلب
وہ صورتِ آفتاب ہیں
چندے ماہتاب ہیں
غزل اک لاجواب سی
شاعری کی کتاب ہیں
کاکلوں کی بات کیا
ہنستی ہوئی رات ہیں
گالوں کی رنگت تو
جیسے کھلتے گلاب ہیں
عارض کے بھنور جیسے
گردشیں محوِ طواف ہیں
پنکھڑی سے نازک لب
کہ شہد کی مثال ہیں
جسم کی رنگینیاں ایسی
کہ حوریں بھی بے تاب ہیں
کمال کے ہیں ہاتھ وہ
کلائیاں
صراحی دار گردن پہ
سبُوئیں شرمسار ہیں
چال کا وہ بانکپن
کہ ہرن بھی بے قرار ہیں
زباں میں ہے تاثیر کہ
طلسمِ ہوش رُبا ہیں
اداس ہوں گر تو لگے
کہ زمانے سے خفا ہیں
مسکرا دیں اگر
تو نور کے طواف ہیں
قباؤں کی ان کی بات ہی کیا
سجی سجائی کہکشاں ہیں
روپ نگر کی ملکہ ہیں
عاشق سبھی بے دام ہیں
حسنِ جہاں میں فیصل
وہ خود اپنی اک مثال ہیں
0 تبصرے