نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں




نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں


 نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں

تو بھی دل سے اُتر نہ جائے کہیں


آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد 

آج کا دن گزر نہ جائے کہیں


نہ ملا کر اُ د س لوگوں سے 

حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے