Breaking

جمعرات، 25 فروری، 2021

منظر فضا دہر میں سارا علی کا ہے



منظر فضا دہر میں سارا علی کا ہے
 جس سمت دیکھتا ہوں نظارہ علی کا ہے
 
مرحب دو نیم ہے سر خیبر پڑا ہوا
 اٹھنے کا یہ اب نہیں کہ مارا علی کا ہے

 قل کا جمال مظہر قل میں ہے
 عکس ریز گھوڑے پہ ہیں حسین نظارہ علی کا ہے

 اصحابی کالنجوم کا ارشاد بھی بجا
 سب سے مگر بلند ستارا علی کا ہے

 ہم فقر مست چاہنے والے علی کے ہیں
 دل پر ہمارے صرف اجارا علی کا ہے

 اہل حوس کی لقمہ تر پر رہی نظر
 نان جویں پہ صرف گزارا علی کا ہے

 تم دخل دے رہے ہو عقیدت کے باغ میں
 دیکھو معاملہ یہ ہمارا علی کا ہے

 اے عرض پاک تجھ مبارک کہ تیرے پاس
 پرچم نبی کا چاند ستارا علی کا ہے

 آثار پڑھ کے مہدی دوراں کے یوں لگا
 جیسے ظہور وہ بھی دوبارہ علی کا ہے

 تو کیا ہے اور کیا ہے تیرے علم کی بساط
 تجھ پر کرم نصیر یہ سارا علی کا ہے

 (سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں