Breaking

بدھ، 24 فروری، 2021

جب سے تیرا خیال رکھا ہے

جب سے تیرا خیال رکھا ہے



 جب سے تیرا خیال رکھا ہے

دل نے مشکل میں ڈال رکھا ہے


آپ پر دل یہ آگیا ورنہ

آپ میں کیا کمال رکھا ہے


اب کسی کام کی کہاں فرصت

آپ کا غم جو پال رکھا ہے


خود وہ میرے ہی دل میں رہتے ہیں 

مجھ کو دل سے نکال رکھا ہے


خوشی اپنی تھی بانٹ دی ہم نے

غم تیرا تھا سنبھال رکھا ہے


لوٹ جائیں کہ جائیں اس کی گلی

ہم نے سکہ اُچھا ل رکھا ہے


خود ہماری جگہ نہیں بنتی

گھر میں اتنا ملال رکھا ہے


ہم نے ہر فیصلہ محبت میں

روزِ محشر پہ ٹال رکھا ہے

اتباف ابرک

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں