جب سے تیرا خیال رکھا ہے

جب سے تیرا خیال رکھا ہے

 جب سے تیرا خیال رکھا ہے

دل نے مشکل میں ڈال رکھا ہے


آپ پر دل یہ آگیا ورنہ

آپ میں کیا کمال رکھا ہے


اب کسی کام کی کہاں فرصت

آپ کا غم جو پال رکھا ہے


خود وہ میرے ہی دل میں رہتے ہیں 

مجھ کو دل سے نکال رکھا ہے


خوشی اپنی تھی بانٹ دی ہم نے

غم تیرا تھا سنبھال رکھا ہے


لوٹ جائیں کہ جائیں اس کی گلی

ہم نے سکہ اُچھا ل رکھا ہے


خود ہماری جگہ نہیں بنتی

گھر میں اتنا ملال رکھا ہے


ہم نے ہر فیصلہ محبت میں

روزِ محشر پہ ٹال رکھا ہے

اتباف ابرک

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے