راز دل کا نہ دیں بتا ، آنکھیں
اُن کی آنکھوں سے نہ ملا ،آنکھیں
جاں پہ بن آتی ہے بسا اوقات
گرچہ کرتی ہیں خطا ،آنکھیں
اس کو اہل دل سمجھتے ہیں
گفتگو کر رہی ہیں کیا آنکھیں
اُس نے پوچھا تھا دیکھتے کیا ہو
آنکھوں آنکھوں میں کہ دیا ،آنکھیں
دیکھ کر آگیا قرار اُسے
بے سکوں دل کی ہیں، دوا آنکھیں
بجھ گیا دل تو ہوگئیں بے نور
صبح روشن ، کھلی فضا ،آنکھیں
کب سے ہوں اک نظر کا شیدائی
کیجیے اب تواپنی وا آنکھیں

0 تبصرے