تمہارا پیار چار سو ابھی تک ہے

تمہارا پیار چار سو ابھی تک ہے


تمہارا پیار چار سو ابھی تک ہے

کوئی حصار مرے چار سو ابھی تک ہے


تو خود ہی جانے کہیں دور کھو گیا ہے مگر

تیری پکار مرے چار سو ابھی تک ہے


میں جب بھی نکلا مرے پاؤں چھید ڈالے گا

جو خار زار مرے چار سو ابھی تک ہے


میں اب بھی گرتے ہوئےپانیوں کی قید میں ہوں 

اک آبشار مرے چار سو ابھی تک ہے 


فرحت عباس شاہ



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے