Breaking

جمعرات، 22 اکتوبر، 2020

شبنم ہے کہ دھوکہ ہے کہ جھرنا ہے کہ تم ہو

love poetry

 شبنم ہے کہ دھوکہ ہے کہ جھرنا ہے کہ تم ہو

دل دشت میں اک پیاس تماشہ ہے کہ تم ہو


اک لفظ میں بھٹکا ہوا شاعر ہے کہ میں ہوں 

اک غیب سے آیا ہوا مصرع ہے کہ تم ہو


دروازہ بھی جیسے میری  دحڑکن سے جڑا  ہے

دستک ہی بتاتی ہے پرایا ہے کہ تم ہو


اک دھوپ سے الجھا ہوا سایہ ہے کہ میں ہو

اک شام کے ہونے کا بھروسہ ہے کہ تم ہو


میں ہوں بھی تو لگتا ہے کہ جیسے میں نہیں ہوں 

تم ہو بھی نہیں اور یہ لگتا ہے کہ تم ہو 

احمد سلمان

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں