الٹ کر میری ناؤ  خوش رہو تم
ہر اک  شب  میری  تازہ  عذاب  میں  گزری
چند اُمیدیں نچوڑی تھی تو آہیں ٹپکی
کبھی یوں بھی آ میرے روبرو
 تیرے آنے کا دھوکہ سا رہا ہے