رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا
اب ‏کے ‏تجدید ‏وفا ‏کا ‏نہیں ‏امکاں ‏جاناں
یہ سے شعر
بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ ‏نہ ‏پائےگا
 اک  وہی مہرباں  نہیں  ہوتا