احساس محبت کا مری ذات پہ رکھ دو
تم ایسا کرو ہاتھ مرے ہاتھ پہ رکھ دو
معلوم ہے ، دھڑکن کا تقاضا بهی ہے لیکن
یہ بات کسی خاص ملاقات پہ رکھ دو
یوں پیار سے ملنا بهی مناسب نہیں لگتا
یہ خواب کا قصہ ہے اسے رات پہ رکھ دو
اظہار ضروری ہے تو پھر کہہ دو زباں سے
یہ دل کی کہانی ہے روایات پہ رکھ دو
یہ پیار کی خوشبو میں نیا رنگ بھرے گا
اک پھول اٹھا کر مرے جذبات پہ رکھ دو
ہر وقت تمہارے ہی تصور میں رہوں میں
جادو سا کوئی میرے خیالات پہ رکھ دو
اک میں کہ مرے شہر میں بارش نہیں ہوتی
اک تم کہ ملاقات کو برسات پہ رکھ دو
مانوں گی سحر تب ہی کہ جب بات بنے گی
اس بار مری جیت مری مات پہ رکھ دو
نادیہ سحر

0 تبصرے