تھک گئے ہو تو تھکن چھوڑ کے جا سکتے ہو
تم مجھے واقعتا چھوڑ کے جا سکتے ہو
ہم درختوں کو کہاں آتا ہے ہجرت کرنا
تم پرندے ہو وطن چھوڑ کے جا سکتے ہو
تم سے باتوں میں کچھ اس درجہ مگن ہوتا ہوں
مجھ کو باتوں میں مگن چھوڑ کے جا سکتے ہو
جانے والے سے سوالات نہیں ہوتے
تم یہاں اپنا بدن چھوڑ کے جا سکتے ہو۔۔
جانا چاھو تو کسی وقت بھی خود سے باہر
اپنے اندر کی گھٹن چھوڑ کے جا سکتے ہو۔۔

.webp)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں