Breaking

جمعہ، 3 مارچ، 2023

Shabnam hai ke dhuka hai ke jharna hai ke tum ho

Shabnam hai ke dhuka hai ke jharna hai ke tum ho

 

شبنم ہے کہ دھوکا ہے کہ جھرنا ہے کہ تم ہو 

دل دشت میں اک پیاس تماشہ ہے کہ تم ہو


اک لفظ میں بھٹکا ہوا شاعر ہے کہ میں ہوں 

اک غیب سے آیا ہوا مصرع ہے کہ تم ہو


دروازہ بھی جیسے مری دھڑکن سے جڑا ہے 

دستک ہی بتاتی ہے پرایا ہے کہ تم ہو


اک دھوپ سے الجھا ہوا سایہ ہے کہ میں ہوں 

اک شام کے ہونے کا بھروسہ ہے کہ تم ہو


میں ہوں بھی تو لگتا ہے کہ جیسے میں نہیں ہوں 

تم ہو بھی نہیں اور یہ لگتا ہے کہ تم ہو


احمد سلمان

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں