Breaking

پیر، 6 مارچ، 2023

خود آپ اپنی نظر میں حقیر میں بھی نہ تھا

 

خود آپ  اپنی نظر میں حقیر میں بھی نہ تھا


خود آپ  اپنی نظر میں حقیر میں بھی نہ تھا

اس اعتبار سے اس کا اسیر میں بھی نہ تھا


بنا بنا کے بہت اس نے جی سے باتیں کی 

میں جانتا تھا مگر حرف گیر میں بھی نہ تھا


نبھا رہا ہے یہی وصف دوستی شاید 

وہ بے مثال نہ تھا بے نظیر میں بھی نہ تھا


سفر طویل سہی گفتگو مزے کی رہی 

وہ خوش مزاج اگر تھا تو میر میں بھی نہ تھا


میں برگ آخر شہر خزاں تھا خاک ہوا 

کھلا کہ موسم گل کا سفیر میں بھی نہ تھا


میں کہہ رہا تھا رفیقوں سے جی کڑا رکھو 

چلا جو درد کا اک اور تیر میں بھی نہ تھا


ستم کے عہد میں چپ چاپ جی رہا ہوں فراز 

سو دوسروں کی طرح با ضمیر میں بھی نہ تھا 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں