![]() |
کہیں چاند راھوں میں کھو گیا
کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
میں چراغ وہ بھی بجھا ھُوا
میری رات کیسے چمک گئی..؟
میری داستان کا عُروج تھا
تیری نرم پلکوں کی چھاؤں میں
میرے ساتھ تھا تجھے جاگنا
تیری آنکھ کیسے جھپک گئی..؟
ھم ملے بھی تو کیا ملے..؟
وھی دُوریاں ، وھی فاصلے
نہ کبھی ھمارے قدم بڑھے
نہ کبھی تمہاری جِھجَھک گئی..!
تجھے بُھول جانے کی کوششیں
کبھی کامیاب نہ ھو سکیں
تیری یاد شاخ گلاب ھے
جو ہوا چلی تو لچک گئی...!

0 تبصرے