مرحلے شوق کے دشوار ہوا کرتے ہیں

 

Ghazal



مرحلے شوق کے دشوار ہوا کرتے ہیں

 سائے بھی راہ کی دیوار ہوا کرتے ہیں


وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں 

وہ عدالت میں گنہگار ہوا کرتے ہیں


صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو

کچھ سوالی بڑے خودار ہوا کرتے ہیں


وہ جو پھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں

ان کے سینے میں بھی شہکار ہوا کرتے ہیں


صبح کی پہلی کرن جن کو رلا دیتی ہے

وہ ستاروں کے عزادار ہوا کرتے ہیں


جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے سحر چمکیں

در حقیقت وہی فنکار ہوا کرتے ہیں


شرم آتی ہے کہ دشمن کسے سمجھیں محسن

دشمنی کے بھی تو معیار ہوا کرتے ہیں 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے