Breaking

پیر، 7 ستمبر، 2020

اب کے رت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون

اب کے رت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون

 اب کے رت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون
زخم پھولوں کی طرح مہکیں گے پر دیکھے گا کون 

دیکھنا  سب  رقص  بسمل  میں مگن  ہو جائیں گے
جس  طرف  سے  تیر آئے گا  ادھر دیکھے گا  کون

زخم  جتنے بھی تھے سب منسوب  قاتل  سے ہوئے 
تیرے ہاتھوں کے نشان اے چارہ گر دیکھے گا کون

وہ  ہوس  ہو  یا  وفا  ہو  بات  ہے  محرومی  کی
لوگ تو  پھل پھول دیکھیں گے شجر دیکھے گا کون

میری  آوازوں کے سائے میرے بام  و در پہ ہیں
میرے لفظوں میں اتر کر میرا گھر دیکھے گا کون

ہم  چراغ  شب ہی  ٹھہرے  تو پھر کیا  سوچنا
رات تھی کس کا مقدر اور سحر دیکھے گا کون

ہر کوئی  اپنی ہوا  میں  مست پھرتا  ہے  فراز
شہر نا پرساں میں تیری چشم تر دیکھے گا کون


    احمد فراز



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں