نصیب پھر کوئی تقریب قرب ہو کہ نہ ہو
جو دل میں ہو وہی باتیں کیا کرو اس سے
یہ اہل بزم تنک حوصلہ سہی پھر بھی
زرا فسانہ دل ابتدا کرو اس سے
یہ کیا کہ تم ہی غم ہجر کے فسانے کہو
کبھی تو اس کے بہانے سنا کرو اس سے
فراز ترک تعلق تو خیر کیا ہو گا
یہی بہت ہے کہ کم کم ملا کرو اس سے

0 تبصرے