Breaking

ہفتہ، 3 جون، 2023

شور دریا ہے کہانی میری , پانی اس کا ہے روانی میری - باقر نقوی

شور دریا ہے کہانی میری  , پانی اس کا ہے روانی میری -  باقر نقوی



 شور دریا ہے کہانی میری

پانی اس کا ہے روانی میری


کچھ زیادہ ہی بھلی لگتی ہے

مجھ کو تصویر پرانی میری


جب بھی ابھرا ترا مہتاب خیال

کھل اٹھی رات کی رانی میری


کچھ تو اعمال برے تھے اپنے

کچھ ستاروں نے نہ مانی میری


لکھی جائے گی ترے برف کے نام

جو تمنا ہوئی پانی میری


تم نے جو بھی کہا میں نے مانا

تم نے اک بات نہ مانی میری


مختصر بات تھی جلدی بھی تھی کچھ

اس پہ کچھ زود بیانی میری




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں