دعا کرو کہ یہ پودا سدا ہرا ہی لگے | بشیر بدر | nayab shairy


Ghazal



 دعا کرو کہ یہ پودا سدا ہرا ہی لگے 

اداسیوں میں بھی چہرہ کھلا کھلا ہی لگے 


وہ سادگی نہ کرے کچھ بھی تو ادا ہی لگے 

وہ بھول پن ہے کہ بے باکی بھی حیا ہی لگے 


یہ زعفرانی پلوور اسی کا حصہ ہے 

کوئی جو دوسرا پہنے تو دوسرا ہی لگے 


نہیں ہے میرے مقدر میں روشنی نہ سہی 

یہ کھڑکی کھولو ذرا صبح کی ہوا ہی لگے 


عجیب شخص ہے ناراض ہو کے ہنستا ہے 

میں چاہتا ہوں خفا ہو تو وہ خفا ہی لگے 


حسیں تو اور ہیں لیکن کوئی کہاں تجھ سا 

جو دل جلائے بہت پھر بھی دل ربا ہی لگے 


ہزاروں بھیس میں پھرتے ہیں رام اور رحیم 

کوئی ضروری نہیں ہے بھلا بھلا ہی لگے


بشیر بدر

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے