اپنی رسوائی تیرے نام کا چرچا دیکھو


Parveen Shakar Ghazal


اپنی رسوائی تیرے نام کا چرچا دیکھوں 
اک زرا شعر کہوں اور میں  کیا کیا دیکھوں 

نیند آ جائے توکیا محفلیں برپا دیکھوں 
آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں 

شام بھی ہو گئی دھند لا گئی آنکھیں میری
بھولنے والے میں کب تک تیرا رستہ دیکھوں 

ایک اک کر کے مجھے  چھوڑ گئی سب  سکھیاں 
آج میں خود کو تیری یاد میں تنہا دیکھوں 

کاش صندل سے میری مانگ اُجالے آ کر
اتنے غیروں میں وہی ہاتھ جو اپنا دیکھوں 

تو میرا کجھ نہیں لگتا ہے مگر جانِ حیات
جانے کیوں تیرے لیے دل کو ڈھرکتا دیکھوں 

بند کر کے میری آنکھیں وہ شرارت سےہنسے
بوجھے جانے کا میں  ہر روز   تماشہ دیکھوں 

سب ضدیں اس کی میں پوری کروں ہر بات سنوں 
ایک بچے کی طرح سے اسے ہنستا دیکھوں 


‏مُجھ پہ چھا جائے وہ برسات کی خوشبو کی طرح
انگ انگ اپنا اسی رُت میں مہکتا دیکھوں

پھول کی طرح میرے جسم کا ہر لب کھل جائے
پنکھڑی پنکھڑی ان ہنٹوں کا سایہ دیکھوں 


          پروین شاکر

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے