پھر ترے قول و قسم یاد آئے
تری چاہت کےستم یاد آئے
یاد جب آیا ترا نام مجھے
کتنے بے نام سے غم یاد آئے
جانے وہ کیسا سفر تھا میرا
جس کا اک ایک قدم یاد آئے
پھر مرا ذہن ہے الجھا الجھا
پھر تری زلف کے خم یاد آئے
اور بھی یاد کی لَو تیز ہوئی
جب بھی چاہا کہ وہ کم یاد آئے
سلیم بیتاب

0 تبصرے