تو نے دیکھا ہے کبھی اک نظر شام کے بعد




تو نے دیکھا ہے کبھی اک نظر شام کے بعد

کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد


اتنے چپ چاپ کے رستے بھی رہیں گے لا علم

چھور جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد


میں  نے ایسے ہی  گناہ  تیری جدائی  میں کیے

جیسے طوفان میں کوئی چھوڑ دے گھر شام کے بعد


شام  سے  پہلے وہ مست  اپنی  اٗڑانوں  میں  رہا

جس کے ہاتھون میں تھے ٹوٹے  ہوئے پر شام کے بعد


رات  بیتی تو  گنے  آبلے  اور  پھر  سوچا

کون  تھا  باعث  آغاز  سفر  شام  کے  بعد


تو  ہے  سورج  تجھے معلوم  کہاں رات  کا  دکھ

تو  کسی روز مرے  گھر میں اٗ تر شام  کے  بعد


لوٹ  آئے  نہ  کسی  روز  وہ  آوارہ  مزاج

کھول رکھتے ہیں اسی  آس  پہ  در  شام  کے  بعد


     فرحت عباس شاہ

   urdu poetry


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے