Breaking

پیر، 14 ستمبر، 2020

تو نے دیکھا ہے کبھی اک نظر شام کے بعد




تو نے دیکھا ہے کبھی اک نظر شام کے بعد

کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد


اتنے چپ چاپ کے رستے بھی رہیں گے لا علم

چھور جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد


میں  نے ایسے ہی  گناہ  تیری جدائی  میں کیے

جیسے طوفان میں کوئی چھوڑ دے گھر شام کے بعد


شام  سے  پہلے وہ مست  اپنی  اٗڑانوں  میں  رہا

جس کے ہاتھون میں تھے ٹوٹے  ہوئے پر شام کے بعد


رات  بیتی تو  گنے  آبلے  اور  پھر  سوچا

کون  تھا  باعث  آغاز  سفر  شام  کے  بعد


تو  ہے  سورج  تجھے معلوم  کہاں رات  کا  دکھ

تو  کسی روز مرے  گھر میں اٗ تر شام  کے  بعد


لوٹ  آئے  نہ  کسی  روز  وہ  آوارہ  مزاج

کھول رکھتے ہیں اسی  آس  پہ  در  شام  کے  بعد


     فرحت عباس شاہ

   urdu poetry


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں