میں کیسے سرد ہاتھوں سے تمہارے گال چھوتا تھا
غلط فہمی کی برفیلی ہوائیں جب جلتی ہیں
یادوں کی شال اُوڑھ کر آوارا گردیاں
 خیال اپنا ، مزاج اپنا، پسند اپنی، کمال کیا ہے
کبھی ‏تمہاری ‏طلب بے ‏قرار ‏رکھتی ‏تھی ‏