گلاب آنکھیں ، شراب آنکھیں


گلاب آنکھیں ، شراب آنکھیں


گلاب آنکھیں ، شراب آنکھیں 
یہی تو ہیں ، لا جواب آنکھیں 

انہیں میں الفت ، انہیں میں نفرت 
ثواب آنکھیں ، عذاب انکھیں 

کبھی نظر میں بلا کی شوخی 
کبھی سراپہ حجاب  آنکھیں 

کبھی چھپاتی ہیں راز دل کے
کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں 

کسی نے دیکھی تو جھیل جیسی 
کسی نے پائی سراب آنکھیں 

وہ آئے تو لوگ مجھ سے بولے
حضور! آنکھیں جناب ! آنکھیں 

عجیب تھا ، گفتگو کا عالم
سوال کوئی ، جواب آنکھیں 

ہزاروں  ان  پہ  قتل  ہوئے
خدا کے بندے ، سنبھال آنکھیں 



 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے